میں ہر ماہ عبقری رسالہ پڑھتا ہوں لوگ اپنے مختلف مسائل کا حل اور علاج تحریر کرتے ہیں ‘ان مشا ہدات کو پڑھ کر دل کو بہت سکون اور چین ملتا ہے۔عبقری رسالہ نے جس طرح جادو جنات کو کھول کر بیان کیا اور اس کا حل بتایا اس کی مثال کہیں اور نظر نہیں آتی۔لوگ اپنے سچے واقعات بیان کرتے ہیں جسے پڑھ کر قارئین کو بھی نفع ہوتا ہے۔آج میں بھی اس متعلق ایک درد بھرا واقعہ تحریر کر رہا ہوں۔
بیٹا کالج گیا مگر واپس نہ آیا
میرا ایک جوان بیٹا سیکنڈ ایئر میڈیکل کا سٹوڈنٹ تھا، وہ سنجیدہ مزاج کا لڑکا تھا۔ دوسروں لڑکوں کی طرح طنز و مزاح کرنا‘لڑنا جھگڑنا اس کی طبیعت میں شامل نہیں تھا۔ایک دن معمول کے مطابق کالج گیا ۔اگر کبھی کسی کام سے لیٹ ہوجا تا تو زیادہ سے زیادہ مغرب کے وقت گھر واپس آ جایا کرتا تھا لیکن رات ہو گئی واپس گھر نہ آیا۔ کالج سے معلوم کیا تو انہوں نے بتایا کہ چھٹی کے بعد گھر چلا گیا ہے لیکن اس کا کچھ پتہ نہ چلا۔ ایک مہینے تک پولیس، رینجرز اورمتعلقہ ادارے اس کو تلاش کرتے رہےلیکن کوئی سراغ نہ ملا ۔ہم مختلف عالموں کے پاس بھی گئے مگر کوئی فائدہ نہ ہوا۔ان دنوں رات بھر نیند نہ آتی‘ہر وقت بے چینی چھائی رہتی اور طرح طرح کے وسوسے آتے۔
درد ناک اور بھیانک منظر
تقریباً ایک ماہ بعد اطلاع ملی کہ شہر سے باہر آم کے باغ میں درخت کے نیچے ایک لاش ملی ہے۔ قریب ہی ایک بیگ بھی تھا جس کے رجسٹر پر نام والا صفحہ پھاڑ کر ایک پتھر کے نیچے رکھ کر اسے بیگ پر رکھ دیا گیا تھا۔ وہ بیگ میرے بیٹے کا تھا اور لاش کی حالت بہت زیادہ خستہ تھی۔چہرہ مسخ ہو چکا تھا‘ ہڈیوں کا ڈھانچہ پڑا تھا جس کو اُٹھانے لگے تو اس کے ہاتھ پائوں الگ الگ ہو گئے۔ صرف قمیض کا اوپر کا حصہ وہ بھی کٹا پھٹا چیتھڑے کی شکل میں موجود تھا۔ اس کی سائیڈوالی جیب کچھ صحیح تھی جس میں چابی‘ کچھ روپے اور رومال بھی موجود تھاجو خون آلود تھا۔ سارے شہر میں کہرام مچ گیا۔ اتنی خوف زدہ صورتِ حال اور بھیانک منظر تھا کہ بیان سے باہر ہے۔ کچھ لوگوں نے اپنے بچوں کو سکول سے اُٹھا لیا، کچھ اپنی نگرانی میں بچوں کو سکول چھوڑنے اور لانے لگے پھر قاتل کی تلاش شروع ہوئی، بے گناہ بھی اس زد میں آئے، کچھ افراد کو بطورِ ملزم پکڑا لیکن بعد میں سب رہا ہو گئے کیونکہ کوئی ٹھوس ثبوت نہ مل سکا۔میری تو دنیا اجڑ گئی‘بیٹے کی اس قدر بھیانک موت نا قابل برداشت تھی ۔
جن کا انکشاف سچ ثابت ہوا
چند ماہ بعد ایک رشتہ دار کا انتقال ہوا۔ وہاں تعزیت کے لئے گیا۔میرے علاوہ وہاں اور رشتہ دار بھی موجود تھے۔اس دوران ہماری رشتہ دار عورت میں ایک جن ظاہر ہوا جو کہ پہلے بھی ہر سال اکثر اس پر حاضر ہو جاتا تھا‘کوئی نقصان نہ پہنچاتا‘گھر والے کوئی بات پوچھتے تو سب سچ بتاتا تھا۔ اس جن نے پہلے گھر والوں سے افسوس کیا پھر چاروں قل پڑھ کر میت کو بخشے۔ میرے دل میں ایسے ہی خیال آیا کہ اس سے اپنے بیٹے کی موت سے متعلق پوچھوں۔ میں نے اس سے پوچھا اور اُسے صورتِ حال بتائی تو اس نے عجیب انکشاف کیا‘میرے بیٹے کا باقاعدہ نام لے کر کہنے لگا وہ مرا نہیں بلکہ زنددہ ہے اور اس وقت کچھ لوگوں کی قید میں ہے ۔
نیک جنات کا بھی وجود ہے
اللہ نے چاہا توان شاء اللہ وہ بہت جلد تمہیں مل جائے گا۔میںاس جن کی باتیں سن ہوش و حواس کھو بیٹا‘زیادہ بات نہ کرسکا۔دوبارہ اس جن سے ملاقات نہ ہو سکی مگر کافی عرصہ کے بعد باغ میں سے جو لاش ملی تھی جس کے بارے میں یہی یقین تھا کہ بیٹے کی ہے اس کی ڈی این اے رپورٹ ملی۔اس میں جن کی بات سچ ثابت ہوئی کہ وہ لاش میرے بیٹے کی نہیں بلکہ کسی عورت کی ہے۔میں جنات کی دنیا سے زیادہ واقف تو نہ تھا لیکن اس واقعے کے بعد میری سوچ بدل گئی۔ابھی تک بیٹا تو نہ مل سکا مگر کچھ شواہد ایسے ملے ہیں جس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ میرا بیٹا مرا نہیں ہے۔اب ایک نئی امید اور آس جاگی ہے‘اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ جلد بخیریت سے بیٹا مل جائے‘عجیب سی کشمکش میں ہوں۔مگر اس سارے واقعے سے ایک بات ثابت ہوئی ہے کہ جنات کا وجودہے‘جس طرح برے جنات پریشان اور تنگ کرتے ہیں‘ اسی طرح نیک جنات بھی اس کائنات میں موجود ہیں جو مختلف معاملات میں لوگوں کی راہنمائی کرتے ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں